نئی دہلی 25 جولائی (ایس او نیوز؍این ڈی ٹی وی ) ملک کی دارالحکومت دہلی میں گینگ ریپ کا شکار 14 سالہ دلت لڑکی کی اتوار کو موت ہو گئی. سال 2012 کے 'نربھیا سانحہ' معاملہ میں یہ لڑکی ایک ماہ سے زائد عرصے سے لائف سپورٹ پر تھی. لڑکی کو تیزاب پینے کے لئے مجبور کیا گیا تھا.
ہسپتال کے بستر سے موت سے قبل بیان میں اس لڑکی نے الزام لگایا تھا کہ اسے بری طرح پیٹا گیا تھا اور دن میں کئی بار اس کے ساتھ ریپ کیا گیا. یہی نہیں، جوس میں تیزاب ملا کر اسے پینے کے لیے مجبور کیا گیا. لڑکی کے مطابق، اس کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے تھے اور اسے کھانا بھی نہیں دیا گیا. اس لڑکی کی ماں نے پیر کوایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ 'میری بیٹی کو چاقو سے مارنے کی دھمکی دی گئی ... وہ ڈری ہوئی تھی. اب حملہ آور میری ایک اور بیٹی اور میرے بیٹے کو دھمکا رہے ہیں جس کے نتیجے میں میرا بیٹا 10 دن سے اسکول نہیں جا رہا ہے. '
اس لڑکی کو سب سے پہلے دسمبر میں جنسی تشدد کا شکار بنایا گیا. ملزم شیو شنکر، اس لڑکی کے پڑوس میں ہی رہتا ہے. شیو شنکر کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن بعد میں ضمانت پر چھوڑ دیا گیا. اس نوجوان نے مئی میں اس کے گھر سے مبینہ طور پر لڑکی کا پھر اغوا کر لیا. ریپ کیس کی سماعت کے پہلے اس کام کو انجام دیا گیا تھا. لڑکی کی ماں نے کہا 'ہم 12 دن تک اس کو تلاش کرتے رہے. جب میری یٹی گھر واپس آئی تو اس کے پورے جسم پر چوٹ کے نشان تھےوه خون کی قے کر رہی تھی اور اس کے منہ، سینہ اور ہاتھ پاؤں سیاہ کر دیے گئے تھے. '
ماں کے مطابق، ملزم کا خاندان اب میرے بیٹے کو اغوا کرنے کی دھمکی دے رہا ہے. ماں نے کہا، اہل خانہ نے میری بیٹی کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے کورٹ میں کچھ انکشاف کیا تو وہ اس کے ماں اور باپ کا قتل کریں گے. دوسری طرف، پولیس کا دعوی ہے کہ لڑکی ریپ سے انکار کر رہی تھی اور بار بار بیان بدل رہی تھی. پولیس ذرائع نے اس تعلق سے بتایا کہ ، 'ایک میڈیکل بورڈ معاملے کی جانچ کرے گا.'
دریں اثنا، اس پورے معاملے میں دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی ماليوال نے دہلی پولیس پر ملزمان کو گرفتار نہ کرنے کا الزام لگایا ہے. سواتی نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں پوچھا ہے کہ، 'دہلی آخر کار کتنی' نربھیا 'چاہتا ہے.' خواتین کمیشن کی سربراہ نے لڑکی کے اہل خانہ کے اس الزام کی حمایت کی کہ اسے (لڑکی کو) الزام واپس لینے کے لئے مجبور کیا گیا. سواتی ماليوال نے کہا، 'میں اس بات سے انکار نہیں کر رہی کہ کورٹ اور پولیس کے سامنے اس نے کئی بار بیان کو بدلا اور واپس لیا.مگر اس بارے میں تفصیلی تحقیقات کی ضرورت ہے. '